حماس کے سینئیر عہدے دار اسامہ حمدان نے کہا ہے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا دوبارہ شروع کیا جانا لازمی طور پر جنگ بندی سے منسلک کیا جانا چاہئے۔ جنگ بندی کے بغیر صرف یرغمالیوں کی رہائی پر مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اتوار کے روز کیا ہے۔

اسامہ حمدان نے بیروت میں اخبار نویسوں سے بات چیت کے دوارن کہا ‘ ہم اس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے ایشو پر مذاکرات کی بحالی جنگ بندی اور جارحیت کے خاتمے کے ایجنڈے کے ساتھ ہی ہو سکتے ہیں۔

حمدان نے اپنی بات کو دہراتے ہوئے کہا جنگ بندی اور جارحیت کے خاتمے کے معاملے کو زیر بحث لائے بغیر کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا قطر ،مصر اور امریکہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی اسرائیلی ضد کی وجہ سے ختم ہوئی ہے۔

خیال رہے حماس اور اسرائیل جنگ بندی کو توڑنے کا ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں۔ جنگ بندی کے بعد بھی اب تک سینکڑوں فلسطینی غزہ پر اسرائیلی بمباری سے شہید ہو چکے ییں۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس نے جنگ بندی کے لئے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی اور تمام یرغمالی عورتوں کو رہا نہیں کیا ہے۔
تاہم حماس اسرائیلی فوجیوں کے بارے میں آسانی سے رہائی پر آمادہ نہیں ہے۔ اس کے مطابق پکڑے گئے اسرائیلی فوجیوں میں فوجی خواتین بھی شامل ہو سکتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے