حماس رہنما اسماعیل ھنیہ نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت رکوانے کے لیے کردار ادا کرے۔ ان کا یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بطور سیکرٹری جنرل غزہ میں انسانی المیے کو روکنے اپنے خصوصی اختیار کو استعمال کرتے ہوئے سلامتی کونسل کے ارکان سے کہا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کرائی جائے۔
واضح رہے سیکرٹری جنرل کا یہ اختیار یو ان چارٹر کے آرٹیکل 99 کے تحت ہے۔ جس میں سلامتی کونسل کو کوئی معاملہ زیر بحث لانے کی سفارش سیکرٹری جنرل بھی کر سکتے ہیں ، تاکہ بین لاقوامی سلامتی کو درپیش خطرے کا پیشگی تدارک ہو سکے۔
تاہم سیکرٹری جنرل کا اختیار اسی حد تک ہے کہ وہ سلامتی کونسل کو متوجہ کر سکتے ہیں۔ ا س کے بعد پھر سلامتی کونسل کا اختیار ہے کہ وہ اس معاملے کے ساتھ کیا سلوک کرے۔ موجودہ یو این سیکرٹری جنرل گوتریس نے سیکرٹری جنرل شپ کی دوسری مدت کے دوران تک پہلی بار یہ اختیار غزہ میں سنگین تر صورت حال کے پیش نظر استعمال کیا ہے۔ اس سے پہلے انہوں نےاپنا یہ اختیار کبھی استعمال نہیں کیا ہے۔
اسے ایک غیر معمولی صورت حال کہا جا سکتا ہے کہ سیکرٹری جنرل نے آرٹیکل 99 کو بروئے کار لانے کا سوچا ہے۔
غزہ 23 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی آبادی ہے، جسے سات اکتوبر سے ایک بڑی جنگ کا سامنا ہے۔ اسرائیلی بمباری کے نتجے میں اب تک 16000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 80 فیصد آبادی بے گھر ہو کر نقل مکانی پر مجبور ہوئی ۔ ہسپتال تک تباہ ہو چکے ہیں اور اب غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے، جبکہ اسرائیلی بمباری جاری ہے۔
دوسری جانب حماس رہنما اسماعیل ھنیہ نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ویڈیو لنک کے ذریعے ایک کانفرنس سے خطاب میں کیا ہے۔
ھنیہ نے اپنے خطاب میں اسرائیلی قبضے اور جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا اگر اسرائیل کو پاکستان کی طرف سے مزاحمت ملی تو اسرائیل کو جارحیت روکنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔