چیف جسٹس کو دھمکی دینے پر ٹی ایل پی کے نائب امیر اوکاڑہ سے گرفتار

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے نائب امیر ظہیر الحسن شاہ کو اوکاڑہ سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

ظہیر الحسن شاہ کے خلاف چیف جسٹس کو دھمکی دینے کا مقدمہ درج ہے، ظہیر الحسن احتجاج کے بعد اوکاڑہ میں چھپے ہوئے تھے۔

مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ، مذہبی منافرت، فساد پھیلانے، عدلیہ پر دباؤ ڈالنے، اعلیٰ عدلیہ کو دھمکی، کار سرکار میں مداخلت اور قانونی فرائض میں رکاوٹ ڈالنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق پریس کلب کے باہر احتجاج میں پیر ظہیر الحسن نے اعلیٰ عدلیہ کے خلاف نفرت پھیلائی، ٹی ایل پی نائب امیر نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا سر لانے والے کو ایک کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب پیر کو ہی پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ چیف جسٹس کو کافی عرصے سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور ان کے قتل کے فتوے دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

پیر کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر احسن اقبال کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ریاست کسی کو اجازت نہیں دے گی کہ قتل کے فتوے جاری کیے جائیں۔

’شرانگیزی پھیلانے والوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی۔ اگر ایسی باتوں کی اجازت دی گئی تو ریاست کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ ریاست ایسی شرانگیزی کی اجازت نہیں دے گی۔‘۔

پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر برائے پلاننگ کمیشن احسن اقبال نے کہا کہ ’چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ عدلیہ کے سربراہ ہیں اور ریاستی ستون کے سربراہ کے خلاف کسی کا برملا یہ اعلان کرنا کہ جو اس کا سر قلم کرے میں اسے ایک کروڑ کا انعام دوں گا یہ آئین سے اور دین سے کھلی بغاوت ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ وہ طبقہ ہے جنہیں 2017 اور 2018 میں سیاسی ایجنڈے کے تحت کھڑا کیا گیا تھا، اس وقت بھی ہم نے کہا تھا کہ ہم سب مسلمان ہیں اور کسی بھی مسلمان کے ایمان کی بنیاد عقیدہ ختم نبوت ہے، کسی مسلمان کو کسی جماعت سے اپنے عقیدے کے لیے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔‘۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے