کیا حماس قیادت کی مصر اور قطر میں گرفتاریاں ہو سکتی ہیں ؟

امریکی جریدے کے مطابق اگر حماس کی قیادت نے امریکی منصوبے کو قبول کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ معاہدہ نہ کیا تو حماس رہنماؤں کی مصر اور قطر میں گرفتاریاں کی جا سکتی ہیں۔ معاہدے کے لیے حماس جس نے مکمل جنگ بندی اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کے بغیر معاہدہ قبول کرنے سے انکار کر رکھا ہے کو ایک غیر معمولی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا سکتا ہے۔

امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل کے مطابق امریکہ نے جو بائیڈن پلان کے سامنے آتے ہی حماس پر زور دیا تھا کہ اس معاہدے کو قبول کرے۔ بعد ازاں حماس نے ایک سے زائد بار اپنے الگ الگ رہنماؤں سے یہ باور کرا دیا کہ معاہدہ تب قبول ہو گا جب اسرائیل مستقل جنگ بندی کرے گا اور اسرائیلی فوج کو غزہ سے نکالنے کو معاہدے میں شامل کیا جائے گا۔

بعدازاں حماس کے ایک رہنما اسامہ حمدان کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ جو بائیڈن پلان محض لفظوں کا گورکھ دھندا ہے کیونکہ صدر جو بائیڈن کی تقریر کے علاوہ کوئی ایسی دستاویز حوالے نہیں کی گئی جس میں یہ مانا گیا ہو کہ معاہدے پر ہر صورت عمل ہوگا اور جنگ بندی سے مراد مکمل جنگ بندی اور فوجی انخلا ہوگا۔

وال سٹریٹ جنرل کے مطابق اس صورتحال میں امریکہ نے جمعہ کے روز اپنے اتحادیوں سے کہنا شروع کر دیا تھا کہ وہ حماس کو دباؤ میں لائیں تاکہ اسے معاہدے پر آمادہ کیا جا سکے۔ اسرائیل اور حماس کے جنگ بندی مذاکرات سے متعلق حکام نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں حماس کے قائدین کو آگاہ کر دیا گیا تھا۔ اگر انہوں نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی قبول نہ کی تو ان کے اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے۔ انہیں قطر اور مصر سے بے دخلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نیز ان کے قائدین کی گرفتاریاں بھی کی جائیں گی۔

امریکی اخبار ‘وال سٹریٹ جرنل’ نے بھی اس بارے میں رپورٹ کر دیا ہے اور اطلاع دی ہے کہ ابھی تک ایسا لگ رہا ہے کہ ان دھمکیوں کے نتائج سامنے نہیں آرہے ہیں۔ کیونکہ حماس کے قائد اسماعیل ھنیہ نے جمعرات کے روز اس امر کی تصدیق کی ہے کہ حماس اپنی شرائط پر پورا نہ اترنے والے معاہدوں پر راضی نہیں ہوگا۔

دریں اثناء وائٹ ہاؤس نے جمعہ کی رات ایک بار پھر بتایا ہے کہ ہمیں حماس کے جواب کا انتظار ہے۔ وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے لیے ترجمان نے ہفتہ کے روز غزہ کے سلسلے میں بات کرتے ہوئے کہا ‘صدر جوبائیڈن آج فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ غزہ کی صورتحال اور مستقبل پر فونک مشاورت کریں گے۔’

جمعہ کے روز امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے مشرق وسطیٰ کے اس جنگ کے دوران آٹھویں دورے پر جانے کا اعلان کیا ہے۔ جو اگلے چند دنوں میں عرب دنیا اور اسرائیل کا دورہ کریں گے۔

حماس سے متعلق ذرائع جوبائیڈن پلان پر اسرائیل کی طرف سے اب تک کے منتشر ردعمل کو دیکھ رہے ہیں کہ وزیراعظم نیتن یاہو جس طرح کے بیانات دے رہے ہیں اور جس طرح اپنے انتہا پسند اتحآدیوں کو اپنے ساتھ رکھ کے اپنی حکومت کو قائم رھنا چاہتے ہیں۔ اس کی وجہ سے امریکی پلان پر عمل میں مشکلات زیادہ ہوں گی۔ تاہم مصر، قطر اور امریکہ ابھی تک اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں کہ جنگ بندی ہو۔ جبکہ اسرائیل غزہ پر مسلسل بمباری جاری رکھے ہوئے ہے۔ جس کے نتیجے میں اب تک 36731 فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں۔

بشکریہ العربیہ نیوز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے