ایک کشمیری اور سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کی لوک سبھا کے حلف کے لیے عارضی رہائی،پھر گرفتاری

ایک کشمیری اور سکھ علیحدگی پسند سیاست دان جنہوں نے جیل میں ہوتے ہوئے کامیابی حاصل کی ہے ، جیل سے عارضی طور پر رہا ہوگئے ہیں۔ تاکہ بھارتی لوک سبھا کی رکنیت کا حلف اٹھا سکے۔

سکھ مذہب کا شعلہ بیان مبلغ جس کا نام امرت پال سنگھ ہے کو گزشتہ سال گرفتار کیا گیا تھا۔ لیکن اس نے اپنے مقابل 26 لوگوں کو ہرادیا۔ اور بھارتی ریاست پنجاب میں لوک سبھا کی سیٹ جیت لی۔

دوسرے نو منتخب رکن لوک سبھا شیخ عبد الرشید المعروف انجینئیر رشید نے بھی قید کے دوران جیل سے الیکشن جیت کر لوک سبھا کی رکنیت حاصل کر لی ہے۔ ان پر بھارتی حکومت کا الزام تھا کہ وہ کشمیر کے علیحدگی پسند دہشت گردوں کے لیے فنڈنگ کرتے ہیں۔ انجینیئر رشید نے بھی جیل میں ہونے کے باوجود متنازعہ ریاست جموں و کشمیر سے لوک سبھا کی نشست پر کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے دو لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔

ان دونوں میں سے کسی کو بھی عدالت سے سزا کے بغیر جیل میں قید کیا گیا تھا۔ دونوں اس وجہ سے لوک سبھا کا حلف اٹھانے اور اس کے اجلاسوں میں شرکت کے اہل ہیں۔ اس لیے انہیں عارضی طور پر رہا کر کے دہلی روانہ کر دیا گیا ہے۔ انہیں لوک سبھا کی رکنیت کا حلف اٹھانے کی اجازت دیگر رفقا کے کئی روز بعد دی گئی ہے۔ تاہم انہیں میڈیا تک رسائی کی اجازت نہیں دی گئی۔

خیال رہے اگر ووٹوں کی تعداد کے اعتبار سے دیکھا جائے تو بھارت سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ مگر جمہوری کلچر کمزور ہوجانے کی شکایت مودی سرکار کی موجودگی میں بڑھ گئی ہے۔

ایک بڑے بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق سکھ علیحدگی پسند رہنما کو جمعہ کی صبح لوک سبھا کا حلف اٹھانے کے بعد واپس آسام جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح کشمیری رہنما انجینئیر رشید کو بھی جمعہ کے روز حلف اٹھانے کے بعد دہلی جیل میں واپس بند کر دیا گیا ہے۔ ان کے وکیل کی مطابق انہوں نے اپنی اہلیہ اور تین بچوں کی موجودگی میں لوک سبھا کا حلف اٹھایا ہے۔

مودی جو تیسری بار ہندوتوا کی وجہ سے وزیر اعظم منتخب ہونے میں کامیاب رہے ہیں وہ اور ان کے ہندوتوا کو ماننے والے بی جے پی رہنما اپنی اولیتوں کے ساتھ سخت گیری کی شہرت رکھتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے