اسرائیلی زندان میں فلسطینیوں پرظلم گونتانامو،ابوغریب کو بھی پیچھے چھوڑ گئے

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نےکہا ہے کہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں ہمارےفلسطینی شہریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی گوانتا نامو اور ابو غریب جیسے بدنام زمانہ حراستی مراکز میں بھی مثال نہیں ملتی۔

حماس کا کہنا کہ قیدیوں کی خوفناک شہادتیں، ان کے جسموں پر وحشیانہ تشدد کی علامات، قیدیوں کے ظاہری اثرات اور حال ہی میں رہا ہونے والے دو قیدیوں صحافی معاذ عمارنہ اور معزز عبیات کے ساتھ سلوک اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی قیدیوں پر ہونے والا ظلم عراق کی ابو غریب اور گوانتا نامو جیسے حراستی مراکز میں نہیں ہوا ہوگا۔

حماس نے آج بدھ کے روز ایک پریس بیان میں وضاحت کی کہ قیدی عبیات نے دہشت گرد بن غفیراسرائیلی وزیر کے ہاتھوں وحشیانہ تشدد کا شکار ہونے کے بارے میں جو کچھ کہا اس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ فاشسٹ اور انتہا پسند حکومت فلسطینی قیدیوں کے خلاف سنگین جرائم کا کس حد تک ارتکاب کرتی ہے اور لیڈروں سے لے نچلے طبقے تک سب جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔

حماس نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارے قیدیوں پر قابض ریاست کے عقوبت خانوں میں جو ظلم کیا جاتا ہے وہ اس تمام بربریت سے زیادہ ہے جس کا گوانتانامو جیل اور ابو غریب جیل میں قیدیوں پر کیا جاتا ہے۔

حماس نے زور دے کر کہا کہ نازی قابض حکومت کے اس مجرمانہ رویے کے لیے عالمی برادری، بین الاقوامی عدالت انصاف، اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کی فوری مداخلت اور ان حراستی مراکز میں داخلے، وہاں ہونے والی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمشیزن کے قیام کی اشد ضرورت ہے تاکہ فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی روک تھام کے لیے صہیونی مجرموں پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے