فلسطینی تحریک مزاحمت حماس نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ثالث ملکوں نے ابھی تک اسے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کی تازہ ترین پوزیشن سے آگاہ نہیں کیا ہے۔ بیان می حماس نے اسرائیل پر الزام بھی لگایا ہے کہ اسرائیل مذاکرات کے جاری دور کو روکنے اور لٹکانے کی کوشش کر رہا ہے۔
حماس کے بیان کے مطابق قابض اسرائیل کی مسلسل یہی حکمت عملی ہے کہ وقت حاصل کرنے کے لیے مذاکرات کو طوالت دے اور مذاکراتی عمل کو ناکام بنائے۔ جیسا کہ مذاکرات کے پچھلے راؤنڈز میں اسرائیل کر چکا ہے۔
حماس کی طرف سے یہ بیان جمعرات کے روز اس وقت سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی جنگ کے 9 ماہ مکمل ہو کر جنگ دسویں ماہ میں داخل ہو چکی ہے ۔ اس دوران امریکی صدر جو بائیڈن کے جنگ بندی کے لیے 31 مئی کو پیش کردہ منصوبے کے بعد نئے سرے سے ثالث ملک مذاکرات کے لیے بیٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔
ان مذاکرات میں سب سے بڑی پیش رفت کا امکان اس وقت پیدا ہوا جب امریکہ کی طرف سے اطلاع دی گئی کہ حماس نے بڑی لچک دکھائی ہے اور جنگ بندی کے پیشگی اعلان کی شرط سے دستبردار ہو گیا ہے۔ اس پیش رفت کے بعد باضابطہ مذاکرات آگے بڑھنے کی امید پیدا ہو گئی اور اب مذاکراتی سلسلہ جاری ہے۔
اسی مذاکراتی سلسلے کے حوالے سے حماس کے تازہ جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ثالث ملکوں نے ابھی اسے مذاکراتی عمل سے کچھ بھی ‘ اپ ڈیٹ ‘ نہیں کیا ہے۔ خیال رہے مذاکرات میں قطر، مصر اور امریکہ کے نمائندے بطور ثالث شریک ہیں۔