پاکستان فوج کے ایک ریٹائرڈ افسر لیفٹیننٹ کرنل اکبر حسین کو پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے فوجی اہلکاروں میں بغاوت پر اکسانے کے الزام میں سزا سنائی گئی ہے، مذکورہ افسر کا رینک 26 جولائی 2024 کو ضبط کر لیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے اعلامیہ کے مطابق مجاز دائرہ اختیار کی عدالت نے مناسب عدالتی عمل کے ذریعے لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ اکبر حسین کو عائد کردہ الزامات کے تحت جرم ثابت ہونے پر مجرم قرار دیتے ہوئے 10 مئی 2024 کو 14 سال کی سخت قید کی سزا سنائی ہے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ میجر ریٹائرڈ عادل راجا، کیپٹن ریٹائرڈ حیدر رضامہدی کا بھی کورٹ مارشل کیا گیا تھا۔
اکبر حسین نے نو مئی 2023 کے واقعات کے دوران عوام کو انتشار اور شر پسندی پر اکساتے ہوئے ملک دشمنی کا عملی مظاہرہ کیا، اکبر حسین بیرون ملک بیٹھ کر مسلسل پاک فوج کے خلاف جھوٹا اور منفی پروپیگنڈا کرتا ہے
ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل اکبرحسین ماضی میں فوج کا حصہ رہ چکا ہے، ریٹائرمنٹ کے بعد مُلک دشمن عناصر کی ایما پر اکبر حسین اپنے ہی ملک کے خلاف کھڑا ہوگیا، وہ پاک فوج کا نام استعمال کرکے فارن فنڈنگ بھی حاصل کرتا رہا ہے۔
اکبر حسین کی جانب سے ایکس اکاؤنٹ پر خیبر پختونخواہ میں بد امنی اور سول وار کی جھوٹی خبریں شیئر کی جاتی رہی ہیں، ان کی جانب سے بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کا الزام بھی فوج پر لگا دیا جاتا ہے، یہ شرپسند ملک دشمنی میں اس حد تک گر چکے ہیںکہ پاکستان کے خلاف بھارتی پروپیگنڈوں کو بھی شیئر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
اکبر حسین پر غداری اور فارن فنڈنگ پر کام کرنے کے الزامات بے شمار شواہد اور ثبوتوں سے ثابت ہوچکے ہیں، اکبر حسین کو عوام، فوج کو بغاوت پر اکسانے سے متعلق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر سزا سنائی جانی چاہیے، اکبر حسین کو بغاوت، دہشت گردی، تشدد پر اکسانے کی پاداش میں مفرور قرار دیتے ہوئے ملک دشمنی پر ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔