ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے جمعرات کے روز ‘میٹا ‘ فیس بک پر اس وقت ناراضگی کا اظہار کیا ہے جب مقتول حماس رہنما اسماعیل ھنیہ کے بارے میں وزیر اعظم کی پوسٹ کو ہٹا دیا گیا۔
انور ابراہیم نے ‘ میٹا ‘ کی اس حرکت کو بزدلی قرار دیا ہے۔ ملائیشین حکومت اور فیس بک کے درمیان پوسٹ ہٹانے پر تازہ تنازعہ پیدا ہوا ہے۔ اس سے پہلے بھی ملائیشیا کی حکومت کو فیس بک سے یہ شکایات پیدا ہو چکی ہیں۔
مسلم اکثریت کے حامل ملک ملائیشیا فلسطینی کاز کا حامی ملک ہے۔ انور ابراہیم نے حماس کے ایک ذمہ دار کے ساتھ اسماعیل ھنیہ کے قتل پر تعزیتی فون کال کی ریکارڈنگ فیس بک پر پوسٹ کی تھی، جسے بعد ازاں ہٹا دیا گیا۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کو منگل اور بدھ کی درمیانی رات میزائل حملے سےشہید کر دیا تھا۔ وہ تہران میں نو منتخب صدر مسعود پیزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے گئے تھے ، جہاں رات کے وقت سوتے ہوئے ان کے ساتھ یہ واردات کی گئی۔ اس واقعے نے پورے خطے میں کشیدگی اور جنگی خطرات کو بڑھا دیا ہے۔
ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے دوماہ قبل مئی کے دوران دوحا میں حماس سربراہ کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ اس وقت انہوں نے کہا تھا ‘ حماس کی سیاسی قیادت کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ مگرعسکری سطح پر تعلقات نہیں ہیں۔ ‘۔
۔’ میٹا’ ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم کی اس پوسٹ کو ہٹانے کے بارے میں ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ ملائیشیا کے وزیر مواصلات فہمی فاضل نے اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا ‘میٹا’ سے اس بارے میں پوچھا گیا ہے کہ پوسٹ کس طرح ہٹائی گئی ۔ تاہم ابھی اس کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ہے کہ یہ پوسٹ کس طرح ہٹ گئی۔
خیال رہے ‘ میٹا’ نے حماس کو خطرناک تنظیم قرار دے رکھا ہے۔ اس لیے حماس سے متعلق ایسے مواد پر پابندی لگا رکھی ہے جس میں اس کی تعریف کی گئی ہو۔اس کے لیے ‘ میٹا ‘ نے ایک نیم خود کار نظام بنا رکھا ہے جو حماس کے بارے میں پوسٹوں کو ہٹا دیتا ہے۔