اسرائیل کا غزہ ،لبنان کے بعد یمن کے بجلی گھروں اور بندرگاہ پر بمباری

اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز یمنی حوثیوں کے خلاف فضائی حملے کیے ہیں۔ غزہ میں تقریباً ایک سال سے جاری جنگ کے بعد جنگ کا اگلا سال شروع ہونے سے پہلے اسرائیلی فوج نے پہلے لبنان کو جنگ کی لپیٹ میں لیا اور اب یمن کو بھی اپنی جنگی لپیٹ میں لینا شروع کر دیا ہے۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس نے یہ حملے یمنی حوثیوں کی طرف سے پچھلے دو دنوں میں کیے گئے میزائل حملوں کے جواب میں کیے ہیں۔

واضح رہے اس سے پہلے اسرائیلی فوج نے جنگ کا یہ محاذ نہیں کھولا تھا۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر عالمی برادری کو باور کرا دیا تھا کہ اسرائیل کے ہاتھ اب ہر جگہ پہنچ سکتے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے درجنوں جنگی جہازوں نے جن میں جیٹ طیارے بھی شامل تھے، یمن میں بجلی گھروں پر حملہ کیا اور الحدیدہ بندرگاہ کو بھی نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج کے اس حملے کے بعد بجلی کے انفراسٹرکچر میں خرابی پیدا ہوگئی اور الحدیدہ سٹی کے بڑے حصوں میں شہریوں نے بجلی کے تعطل کی شکایت کی۔

یاد رہے ماہ جنوری میں امریکہ و برطانیہ نے مشترکہ طور پر یمنی حوثیوں کے مراکز کو اپنی بمباری کا نشانہ بنایا تھا تاکہ حوثیوں کی جنگی صلاحیت کو کمزور کیا جا سکے۔ امریکہ و برطانیہ اس کے بعد بھی کئی بار ایسا کر چکے ہیں۔ تاہم ایرانی حمایت یافتہ حوثی مسلسل بحیرہ احمر میں اسرائیلی اور اس کے اتحادیوں کے اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

اب یہ 29 ستمبر کو پہلا موقع ہے کہ اسرائیل کے جنگی طیاروں نے یمن پر بھی بمباری کی ہے۔ تاہم اس بمباری کے بعد اسرائیل نے ابھی کسی یمنی کے جانی نقصان کا دعویٰ نہیں کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے