فروری 15 سابقہ سوویت یونین کی افواج کی شکست اور انخلا کا دن

آج15 فروری افغانستان سے سابق سوویت یونین کی افواج کی شکست اور انخلا کا دن ہے۔  15 فروری 2024 اس غیر معمولی اہمیت کے حامل دن کی 35 ویں ہے۔ افغانستان میں ہر سال یہ دن شان دار تقریبات کے ساتھ منایا جاتا ہے، جس کا مقصد افغانوں اور ملک کی موجودہ نسل کو سوویت یونین کے اقدامات، مظالم، بربریت اور جبر کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔ سوویت یونین کی لاکھوں غاصب فوجوں نے دسمبر 1979 میں افغانستان پر زمینی اور فضائی حملہ کر کے پورے ملک کو میدان جنگ بنا دیا۔ سوویت یونین کی فوجوں نے تقریباً 10 سال تک افغانستان پر بم، توپ اور مہلک گولیاں برسائیں، جس کے نتیجے میں 15 لاکھ سے زائد افغان شہید اور لاکھوں معذور اور ہجرت پر مجبور ہوئے۔ سوویت یونین اس وقت کے بہترین ہتھیاروں سے لیس تھا لیکن انہیں افغانوں کی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ سوویت یونین کے اس دس سالہ جارحیت میں خود روسیوں کو بھاری مالی اور جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ اعداد و شمار کے مطابق اس جنگ میں سابق سوویت یونین کے تقریباً 15 ہزار فوجی مارے گئے تھے۔ افغانوں کی سخت مزاحمت نے روسیوں کو افغانستان سے انخلا پر مجبور کر دیا۔ 15 فروری 1989 کو سوویت افواج کے 40ویں ڈویژن کے کمانڈر جنرل بوریس گروموف نے آخری قابض سپاہی کے طور پر دریائے آمو پل عبور کرکے ازبکستان میں داخل ہوا اور افغانستان میں سوویت افواج کا مکمل انخلا ہوا۔ لیکن اس چوٹ نے افغان اور روسی فوجیوں کے جسم اور روح پر اتنا گہرا جسمانی اور ذہنی اثر کیا کہ اس کے آثار اب بھی موجود ہیں۔
افغانستان سے سوویت یونین افواج کے انخلا اور جنگ کا خاتمہ دراصل افغانستان میں ایک اور جنگ کا آغاز تھا۔ سویت افواج فوج کے جانے کے دو سال بعد مجاہدین فتح یاب ہوئے اور چند ماہ بعد افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہوئی جس کے نتیجے میں مزید افغان زخمی اور شہید ہوئے اور بہت سے لوگ ہجرت کر گئے۔ افغانستان پر سابق سوویت یونین کے حملے کو تقریباً 44 سال گزر چکے ہیں لیکن سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس نے افغانستان کی سیاست سے اب تک ہاتھ نہیں کھینچا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق تاریخ کا یہ عظیم واقعہ جہاں ایک طرف یہ پیغام رکھتا ہے کہ دنیا کی کوئی بھی متکبر اور جابر قوت افغانستان کے مسلمان اور غیرت مند عوام کے ایمان اور عزم و ہمت کو چیلنج نہیں کر سکتا وہیں اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ افغان عوام خواہ کتنے ہی مظلوم اور غریب کیوں نہ ہوں لیکن اپنے رب کے حکم (جہاد) کو نافذ کرنے اور اپنے ملک کی آزادی و خود مختاری حاصل کرنے اور اسے برقرار رکھنے میں ان کی واضح تاریخ ہے۔ انگریزوں، سوویت یونین اور امریکی افواج کی ذلت آمیز شکست اس عظیم سچائی کو واضح کر دیتی ہے۔ یہ عظیم اور تاریخی دن اور واقعہ ثابت کرتا ہے کہ افغانستان اور افغان قوم پر غیر ملکی نظریات کو مسلط کرنے اور اسے اپنا مستعمرہ بنانے کے لیے کسی بھی قسم کی مادی کوشش، پیسہ، طاقت اور چال بازی کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا

بشکریہ الامارہ اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے