مہینے کی خوشیاں مدینہ مدینہ

اللہ تعالیٰ کا شکر ’’ایمان‘‘ پر …۔

’’الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ عَلَى نِعْمَةِ الْإِيمَان ‘‘

اللہ تعالیٰ کا شکر’’ رمضان‘‘ پر …۔

’’الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ عَلَى رَمَضَان‘‘

اللہ تعالیٰ ہمارے لئے ’’رمضان‘‘  میں برکت عطاء فرمائیں…۔

’’اللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي رَمَضَان‘‘

اللہ تعالیٰ ’’رمضان المبارک‘‘ میں ہماری مغفرت فرمائیں…۔

’’اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَنَا فِي رَمَضَان ‘‘

بے شک ’’رمضان‘‘ بوجھ نہیں… نعمت ہے… یہ مشقت نہیں بلکہ ’’راحت‘‘ ہے… یہ ’’زحمت‘‘ نہیں بلکہ ’’رحمت ‘‘ ہے… یہ نہ ہوتا تو ہم مسلمان کتنے پیچھے رہ جاتے… کتنے نیچے رہ جاتے… اسی لئے ضروری ہے کہ ہم آج کل ’’رمضان المبارک‘‘ پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں…صبح بھی شکر … شام بھی شکر … ہر روزے کے بعد شکر… ہر رات تراویح کے بعد شکر… رمضان میں دین کی محنت پر شکر… دعوت اور بیانات پر شکر… صدقے، خیرات پر شکر… ذکر و دعاء پر شکر… نماز اور تلاوت پر شکر…۔

بڑا راز یہی ہے

رمضان المبارک کو پانے کا بڑا راز یہی ہے… رمضان المبارک کو کمانے کا اہم راز یہی ہے کہ ہم… رمضان المبارک کی خوشی محسوس کریں… صرف زبان سے خوشی کا اظہار کافی نہیں ہے… ’’محسوس‘‘ کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ … خوشی ہمارے ’’حواس‘‘ پر طاری ہو جائے… جیسے کسی غریب کو نئی موٹر سائیکل زندگی میں پہلی بار ملے تو خوشی اس کے انگ انگ پر چھا جاتی ہے… کسی متوسط درجے کے شخص کو پہلی بار گاڑی ملے تو خوشی اس کے دل اور دماغ پر چھلکنے لگتی ہے… کرائے کے مکان کی مشقت اٹھانے والے کو اچانک ذاتی مکان مل جائے تو پھر اسے خوشی کا معنیٰ سمجھانے کی ضرورت نہیں پڑتی…۔

خیر یہ تو ساری فائدے والی چیزیں ہیں… موٹر سائیکل، گاڑی اور مکان… یہ چیزیں انسان کے کام آتی ہیں… اور اس کی زندگی کو آسان بناتی ہیں… اس لئے ان پر خوش ہونا ایک فطری بات ہے… لیکن بہت سی خوشیاں جنہیں لوگ محسوس کرتے ہیں… وہ بے فائدہ چیزوں پر ہوتی ہیں… قیمتی کپڑے، طرح طرح کا میک اپ… اور قیمتی گھڑیاں وغیرہ… ان سے کیا ملتا ہے؟ نہ کوئی فائدہ …نہ کوئی آسانی… نہ زندگی میں کوئی تبدیلی… اور نہ کوئی اعزاز… مگر چونکہ معاشرے میں ان کا تذکرہ بہت ہے… اور لوگوں نے کہہ کہہ کر … اور دکھلا دکھلا کر ان کو خوشی بنا دیا ہے تو… بہت سے لوگ ان چیزوں سے بھی خوشی  محسوس کرتے ہیں… انسان کے دل کو بے ساختہ خوشی کب ملتی ہے؟یقینا اس وقت جب اسے اپنے پسند کی کوئی چیز مل جائے…یا اس کا کوئی مقصد پورا ہو جائے…ایک مسلمان کو بطور مسلمان جو کچھ پسند ہونا چاہیے…یا جو اس کا مقصد ہونا چاہیے…وہ سب رمضان المبارک میں وافر موجود ہے…تو پھر خوشی تو بنتی ہے…اگر خوشی نہیں ہو رہی تو خطرہ ہے کہ…زندگی کے مقاصد بدل چکے ہیں…اب رمضان المبارک کو دیکھیں… اس میں تو فائدہ ہی فائدہ ہے… اور فائدہ بھی کبھی ختم نہ ہونے والا… دیکھتے ہی دیکھتے ایک فرض… ستر فرائض کے برابر ہو گیا… ایک نفل ایک فرض کے برابر ہو گیا … اللہ تعالیٰ کی محبت اور رحمت کے صبح و شام ایسے ایسے مناظر اور حالات کہ دل خوشی سے پاگل ہو جائے… فرمایا! روزہ میرے لئے ہے… اللہ تعالیٰ محبوب حقیقی… مالک الملک… شہنشاہ اعظم فرما رہے ہیں کہ… روزہ میرے لئے ہے… اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا… نہ درمیان میں فرشتوں کا واسطہ ہو گا… اور نہ صحیفوں کا …براہ راست خود توجہ فرما کر… اس کا بدلہ عطاء فرمائیں گے… اللہ تعالیٰ ہمارے دل کی آنکھیں کھول دیں تو ہم… رمضان المبارک میں خوشی ہی خوشی دیکھیں گے کہ… اس میں جینا بھی خوشی… اور اس میں مرنا بھی خوشی… اب ہم میں سے ہر شخص اپنے دل میں جھانک کر دیکھے… رمضان المبارک کی خوشی اور سرشاری موجود ہے یا نہیں… اگر موجود ہے تو… الحمدللہ …الحمدللہ… ثم الحمدللہ… اور اگر موجود نہیں تو پھر خود کو یہ خوشی محسوس کرائیں… رمضان المبارک کے فضائل پڑھیں… رمضان المبارک کے فضائل سمجھیں… دوسروں کو رمضان المبارک کے فضائل سنائیں…جس طرح آج کل کی مارکیٹ میں … جس چیز کی زیادہ مشہوری کی جاتی ہے… اسے پانے پر لوگ خوشی محسوس کرتے ہیں… تو آپ دین کے لئے بھی اسی انسانی کمزوری سے فائدہ اٹھائیں… دن رات رمضان المبارک کے فضائل سنیں اور سنائیں… بار بار ان کا مذاکرہ کریں… ہو سکے تو حضرت شیخ الحدیث رحمہ اللہ تعالیٰ کا رسالہ ’’فضائل رمضان‘‘ مطالعہ کر لیں … یا …’’ شہر رمضان‘‘ کتاب پڑھ لیں… پھر آ پ کو رمضان المبارک کی خوشی خود محسوس ہونے لگے گی… اور جب آپ ’’رمضان المبارک‘‘ کی خوشی محسوس کرنے لگیں گے تو پھر… رمضان المبارک بھی آپ کو اپنے سینے سے لگا لے گا… اور ہر سال آپ کی جھولی عجیب اور عظیم نعمتوں سے بھروا دے گا…بس ایک بات دل میں پکی بٹھا لیں کہ… رمضان المبارک کوئی معمولی نعمت نہیں ہے… یہ بہت عظیم… اور بے حد عظیم نعمت ہے… مگر یہ نعمت اسی پرکھلتی ہے جو اس کی قدر کرتا ہے… اور اس کی خوشی اور سرشاری کو محسوس کرتا ہے…۔

مختصر نصاب

اللہ تعالیٰ کی توفیق سے سالہا سال تک… ہفت روزہ ’’القلم‘‘ میں ’’رمضان المبارک‘‘ …سمجھنے اور پانے کی دعوت چلتی رہی…ہر سال ’’رمضان المبارک‘‘میں ایک نیا رنگ ہوتا ہے… اور امت کے مقبول افرادکے نزدیک بھی… رمضان المبارک پانے کے الگ الگ نصاب ہیں… الگ الگ ’’ذوق ‘‘ ہیں…۔

الحمدللہ ان سب پر بات ہوتی رہی… مفصل نصاب بھی عرض کئے گئے… اور مختصر نصاب بھی بیان ہوئے… پھر ان سب تحریروں کو … مزید اضافے اور تحقیق کے ساتھ ’’شہر رمضان‘‘ نامی کتاب کی صورت مل گئی… الحمدللہ کئی سالوں سے یہ کتاب شائع ہو رہی ہے… اور بہت سے مسلمان تو رمضان المبارک میں اس کی تعلیم کا بھی اہتمام کرتے ہیں…کتاب شائع ہونے کے بعد … رمضان المبارک پر مزید مضامین کا سلسلہ کم ہو گیا… اب جو بھی پوچھتا تو اسے ’’شہر رمضان‘‘ پڑھنے کی گذارش کر دی جاتی … مگر پوچھنے والے اب بھی پوچھتے ہیں… اس سال بھی پوچھا گیا تو عرض کیا کہ دو باتوں کا خیال رکھیں:۔

۔(۱) زبان کی حفاظت کریں… یعنی زبان کا استعمال بہت کم ہو… اورصرف ’’اچھا ‘‘ ہو …۔

۔(۲) پورا رمضان یہ یاد رہے کہ… رمضان المبارک کا ہر لمحہ ’’رمضان‘‘ ہے… اس یاد دہانی اور مراقبے سے انسان کو بہت فائدہ ہوتا ہے… اور وہ رمضان المبارک کو قیمتی بنانے کی ہر وقت فکر اور دعاء کرتا ہے… جب فکر اور دعاء آتی ہے تو پھر ’’اعمال صالحہ‘‘ کی توفیق کے دروازے کھلتے چلے جاتے ہیں…۔

کانوں سے رحمت سمیٹیں

اللہ تعالیٰ کی تین نعمتوں کا شکر بہت کم لوگ کرتے ہیں

۔(۱) دل (۲) سماعت یعنی سننا (۳) بصارت یعنی دیکھنا …۔

عربی میں سمع … بصر اور فؤاد…۔

قرآن مجید نے ان تین نعمتوں کو بہت اہمیت سے بیان فرمایا ہے… اور پھر یہ ارشاد فرمایا کہ…۔

’’قلیلا ما تشکرون‘‘

تم بہت تھوڑا شکر اد اکرتے ہو…۔

چلیں آج کی مجلس میں یہ ’’سنگ میل ‘‘ بھی عبور کریں کہ کم از کم ایک بار تو زندگی میں… ان تین نعمتوں کا بھرپور شکر ادا کر لیں… چلیں کہیں :۔

اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ وَالشُّكْرُ عَلَى نِعْمَةِ السَّمْعِ وَالْبَصَرِ وَالْفُؤَاد

یا اللہ آپ کی حمد اور آپ کا شکر … سماعت بصارت اور دل کی نعمت پر…۔

خیر یہ بات تو ضمناً آ گئی… عرض یہ کرنا مقصود ہے کہ … ہمارے کان… اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں… ان کانوں کا حق ہے کہ ہم ان کو اچھی باتیں سنائیں… اور بری باتوں سے بچائیں…۔

قرآن مجید میں سمجھایا گیا کہ … قرآن مجید کو سنو گے تو تم پر اللہ تعالیٰ کی رحمت نازل ہو گی… ہم نے اپنے ’’کانوں‘‘ کو قرآن مجید سنانا چھوڑا تو قدرت نے ہم سے انتقام لیا… ’’سوشل میڈیا‘‘ کے ذریعے طرح طرح  کے برے اور ناگوار لوگ سامنے آ گئے… اور اب لوگ ان کو سنتے ہیں… ان کی باتوں کو سنتے ہیں… حالانکہ یہی لوگ اگر ان کے گھر میں ہوتے تو شاید یہ انہیں برداشت تک نہ کرتے… رمضان المبارک ہمیں یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اپنے ’’کانوں‘‘ پر ’’رحم‘‘ کریں… اور انہیں قرآن مجید سنا کر اور اچھی باتیں سنا کر… ہم اللہ تعالیٰ کی رحمت کے مستحق بن جائیں… یاد رکھیں …کانوں کا صحیح استعمال ہمیں … قیمتی اور کار آمد انسان بنا سکتا ہے…اور کانوں کا غلط استعمال … ہماری زندگی اور آخرت کو کانٹوں سے بھر سکتا ہے… اس لئے اپنے کان ہر کسی کے  لئے نہ کھولیں… بس آج اتنا ہی … آپ سب کو … رمضان المبارک کی…۔

بہت بہت مبارک…۔

لا الہ الااللہ، لاالہ الااللہ ،لاالہ الااللہ محمد رسول اللہ

اللہم صل علی سیدنا محمد وعلیٰ ا ٰلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ

 یہ مضمون سماعت فرمائیں

Madinah 109

Madinah 109

 

بشکریہ مدینہ مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے