ام المومنین حضرت خدیجة الکبری رضی اللہ عنہا کا شرف

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب لوگوں نے انکار کیا تو وہ ایمان لائیں۔ جب لوگ مجھے جھٹلاتے تھے تو اس نے تصدیق کی ۔ جب لوگ اپنی امداد سے محروم کر رہے تھے تو اپنی دولت سے میری غم خواری کی اللہ تعالیٰ نے اس سے مجھے اولا د دی ۔ جب پہلی وحی پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک میں بے چینی تھی تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ کی تسلی کے طور پر عرض کیا قسم ہے اللہ کی وہ ہرگز بر باد نہیں کرے گا۔ آپ کنبہ پرور ہیں، محتاجوں کا سہارا ہیں، بیکسوں کی دستگیری کرتے ہیں۔ جہانوں کو کھانا کھلاتے ہیں، مصیبت زدوں کے کام آتے ہیں۔ ابن قیم فرماتے ہیں سابقیت اور مصائب اور اعانت رسول کے اعتبار سے حضرت خدیجہ الکبری رضی اللہ عنہا کو فضیلت حاصل ہے۔

حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہاسب سے چھوٹی صاحبزادی ہیں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کےوقت کم عمر تھیں ان کے لیے حضورﷺ کو وصیت کی تھی۔

مصائب میں تحمل بہت تھا۔ مشکلات میں حضورﷺ کی دل دہی بہت کرتی تھیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خدیجہ رضی اللہ عنہا کی محبت خدا نے مجھے دی ہے ۔ اولاد صاحبزادگان قاسم ، طاہر، طیب صاحبزادیاں زینب، رقیہ، ام کلثوم ،فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہم۔ ۲۴ سال ۶ ماہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت میں رہ کر وفات پائی ۔ مکہ کا قبرستان جنت المعلیٰ ان ہی کے جسد اطہر سے مشرف ہے۔

المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بڑی فضیلتں ہیں

عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَى جِبْرِیلُ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللَّهِ: هَذِهِ خَدِیجَةُ قَدْ أَتَتْ مَعَهَا إِنَاءٌ فِیهِ إِدَامٌ، أَوْ طَعَامٌ أَوْ شَرَابٌ، فَإِذَا هِیَ أَتَتْكَ فَاقْرَأْ عَلَیْهَا السَّلاَمَ مِنْ رَبِّهَا وَمِنِّی وَبَشِّرْهَا بِبَیْتٍ فِی الجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لاَ صَخَبَ فِیهِ، وَلاَ نَصَبَ

صحیح بخاری کتاب مناقب الانصار بَابُ تَزْوِیجِ النَّبِیِّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ خَدِیجَةَ وَفَضْلِهَا رَضِیَ اللَّهُ عَنْهَا۳۸۲۰، مسنداحمد۷۱۵۶

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےجبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے اور فرمایااے اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم !یہ خدیجہ رضی اللہ عنہا تشریف لارہی ہیں ان کے پاس ایک برتن ہے جس میں سالن یاکھانایاکوئی مشروب ہےجب وہ آپ کے پاس آپہنچیں توآپ انہیں ان کے رب کی طرف سے اورمیری طرف سے سلام کہیں اورجنت میں موتی کے ایک محل کی بشارت دیں جس میں نہ شوروشغب ہوگانہ درماندگی وتکان۔

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی طَالِبٍ، قَالَ:أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِخَدِیجَةَ: إِنَّ جِبْرِیلَ أَتَانِی، فَقَالَ: بَشِّرْ خَدِیجَةَ بِبَیْتٍ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِیهِ، وَلَا نَصَبَ

مسنداحمد۱۷۵۸،المعجم الکبیرللطبرانی۱۷۶۸،مستدرک حاکم۴۸۴۸،مسندابویعلی۶۷۹۵،مجمع الزوائد ومنبع الفوائد۱۵۲۷۲

عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایامجھے حکم دیاگیاہے کہ میں خدیجہ رضی اللہ عنہا کوجنت میں ایسے محل کی بشارت دوں جوموتی کاہوگااورجس میں شوروغل اورمحنت ومشقت نہ ہوگی۔

قَالَ ابْنُ هِشَامٍ:أَنَّ جِبْرِیلَ عَلَیْهِ السَّلَامُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أُقْرِئْ خَدِیجَةَ السَّلَامَ مِنْ رَبِّهَا،فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: یَا خَدِیجَةُ، هَذَا جِبْرِیلُ یُقْرِئُكَ السَّلَامَ مِنْ رَبِّكَ،فَقَالَتْ خَدِیجَةُ: اللَّهُ السَّلَامُ، وَمِنْهُ السَّلَامُ، وَعَلَى جِبْرِیلِ السَّلَامُ

 ابن ہشام۲۴۱؍۱

ابن ہشام کہتے ہیں جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اورکہا خدیجہ رضی اللہ عنہا کوان کے رب کی طرف سے سلام کہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااے خدیجہ رضی اللہ عنہا !یہ جبرائیل علیہ السلام ہیں جوتمہیں تمہارے رب کاسلام پہنچارہے ہیں ام المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہااللہ سلام ہے اوراسی سے سلامتی ہے اورجبرائیل علیہ السلام پربھی سلام ہو

وَهَذِهِ خَاصَّةٌ لَا تُعْرَفُ لِامْرَأَةٍ سِوَاهَا

زادالمعاد۱۰۲؍۱

حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے لکھاہےیہ ایک ایسی فضیلت ہے جوآپ رضی اللہ عنہ کے سواکسی اورعورت کومیسرنہیں ہوئی۔]

ان کی اچانک رحلت پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت غمگین تھے،۔

وَدُفِنَتْ فِی الْحَجُونِ

الاستیعاب فی معرفة الأصحاب۱۸۲۵؍۴

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بمقام حجون دفن کیا۔

ونزلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِی قبرها

المختصر الكبیر فی سیرة الرسول صلى الله علیه وسلم ۹۲؍۱، تفسیرالقرطبی۲۴۲؍۱۴

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں قبرمیں لٹانے کے لئے خودقبرکے اندر اترے تھے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدیجہ رضی اللہ عنہا سے جوتعلق وانس تھاوہ آپ عمربھرنہ بھول سکے اورہمیشہ ان کی تعریف فرماتے رہتے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے