پاکستان نے انڈیا کے شہر ایودھیا میں منہدم کی جانے والی بابری مسجد کی جگہ پر مندر کی تعمیر کی مذمت کی ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے پیر کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ صدیوں پرانی بابری مسجد کو چھ دسمبر 1992 کو انتہا پسندوں کے ہجوم نے منہدم کر دیا تھا، افسوس کی بات یہ ہے کہ بھارت کی اعلیٰ عدلیہ نے نہ صرف اس گھناؤنے فعل کے ذمہ دار مجرموں کو بری کر دیا بلکہ منہدم مسجد کی جگہ پر مندر کی تعمیر کی بھی اجازت دے دی۔
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ 31 برسوں میں ہونے والے اقدامات، آج کی افتتاحی تقریب پر منتج ہوئے ہیں، جو بھارت میں بڑھتی ہوئی اکثریت پسندی کی جانب ایک اشارہ ہے۔ یہ بھارتی مسلمانوں کو معاشرتی، معاشی اور سیاسی طور پر پسماندہ رکھنے کی کوششوں کا ایک پہلو ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے ’کہ مسجد کی زمین پر مندر کی تعمیر آنے والے دنوں میں بھارت کی جمہوریت پر ایک دھبّہ بن کر رہے گا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ وارانسی کی گیان واپی مسجد اور متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد سمیت مساجد کی بڑھتی ہوئی فہرست کو بے حرمتی اور تباہی کے اسی طرح کے خطرے کا سامنا ہے۔‘۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’بھارت میں ’ہندوتوا‘ نظریے کی بڑھتی ہوئی لہر مذہبی ہم آہنگی اور علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ دو بڑی ریاستوں اتر پردیش اور مدھیا پردیش کے وزراء اعلیٰ بابری مسجد کے انہدام اور مندر کے افتتاح کو پاکستان پر دوبارہ قبضے سے جوڑ رہے ہیں۔
دفتر خارجہ نے عالمی برادی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’بھارت میں اسلاموفوبیا، نفرت انگیز بیانات اور نفرت آمیز جرائم کی جانب توجہ دینی چاہیے۔ اقوام متحدہ اور دیگر متعلقہ عالمی تنظیموں کو بھارت میں اسلامی تہذیب سے منسلک مقامات کو سخت گیر گروہوں سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور بھارت میں اقلیتوں کے مذہبی اور ثقافتی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔‘۔
وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان بھارتی حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ مسلمانوں اور ان کے مقدس مقامات سمیت مذہبی اقلیتوں کا تحفظ اور سلامتی یقینی بنائے۔‘۔