اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کو اسرائیل کے جنگی اہداف کے حصول میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔ جب تک اسرائیل اپنے اہداف حاصل نہ کرلے اس وقت تک ہمیں جنگ جاری رکھنا ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے تحت غزہ کی سرحد سے حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنا چاہیے اور ہزاروں عسکریت پسندوں کو شمالی غزہ واپس جانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل زندہ قیدیوں کی سب سے بڑی تعداد کی واپسی کے لیے کام کرے گا۔
یہ بات اس وقت سامنے آئی ہے جب حماس کے ایک رہ نما نے اتوار کے روز ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ تحریک نے قیدیوں کی رہائی پرجنگ روکے بغیر اور مستقل جنگ بندی شرط کے بغیر ہی مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ان کا یہ بیان امریکہ، مصر اور قطر کی جانب سے ثالثی کی نئی کوششوں کے دوران آیا ہے جس میں اسرائیل اور حماس پر زور دیا گیا ہے کہ وہ نو ماہ سے جاری جنگ کو روکنے کے لیے مذاکرات میں شامل ہوں۔
اس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ "حماس کو قیدیوں کے معاملے پر مذاکرات کرنے کے لیے اسرائیل کو مکمل، مستقل جنگ بندی پر راضی کرنے کی ضرورت ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اس قدم کو نظرانداز کیا گیا، کیونکہ ثالثوں نے عہد کیا تھا کہ جب تک قیدیوں کی بات چیت جاری رہے گی، جنگ بندی جاری رہے گی‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ "حماس مستقل جنگ بندی کے لیے اپنی شرط سے پیچھے ہٹ گئی ہے، کیونکہ اس نےطے کیا ہے کہ مستقل جنگ بندی کے بغیر مذاکرات شروع ہوں گے”۔
حکام کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اس سے قبل حماس کے مستقل جنگ بندی کے مطالبات کی شدید مخالفت کی تھی۔
نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ وہ حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے، جس نے 2007ء سے غزہ کی پٹی کو کنٹرول کر رکھا ہے۔
31 مئی کو امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک منصوبہ پیش کیا جو ان کے بقول اسرائیل نے تجویز کیا تھا۔ اس میں پہلے مرحلے میں چھ ہفتے کی جنگ بندی اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے ہاں موجود یرغمالیوں کی رہائی کی شرط رکھی گئی ہے۔
اسرائیلی موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا جمعے کو قطری ثالثوں کے ساتھ بات چیت کے بعد دوحہ سے روانہ ہوئے جس میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
نیتن یاہو کے دفتر کے ترجمان نے کہا کہ "اگلے ہفتے اسرائیل غزہ کی پٹی میں جنگ بندی پر بات چیت کو بحال کرنے کے لیے اپنے ایلچی بھیجنا دوبارہ شروع کرے گا‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقوں کے درمیان اختلافات برقرار ہیں۔
مذاکرات سے واقف ذرائع کے مطابق ’سی آئی اے‘ کے ڈائریکٹر ولیم برنز بدھ کو دوحہ پہنچیں گے۔
حماس کے رہ نما نے اتوار کے روز فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ مصر اور ترکیہ معاہدے تک پہنچنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ” اگر اسرائیل نے پچھلے ادوار کی طرح مذاکراتی عمل میں خلل نہ ڈالا حماس کو توقع ہے کہ مذاکرات میں دو سے تین ہفتے لگ جائیں گے "۔
انہوں نے مزید کہا کہ "گیند اسرائیلی کورٹ میں ہے۔ اگر وہ کسی معاہدے پر پہنچنا چاہتے ہیں تو یہ بہت ممکن ہے”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ حماس نے "ثالثوں کو مطلع کیا کہ وہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں روزانہ 400 ٹرکوں تک امداد لانا چاہتی ہے اور چاہتی ہے کہ اسرائیلی فوج فلاڈیلفیا کے محور اور رفح کراسنگ سے پیچھے ہٹ جائے”